اعظم سواتی کو اسلام آباد سے کوئٹہ پولیس اٹھا کر لے گئی ۔عمران خان
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے جمعہ کے روز دعویٰ کیا کہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں بند پارٹی کے سینئر رہنما اعظم سواتی جنہیں فوج کے خلاف متنازعہ ٹویٹس کرنے سے متعلق کیس میں گرفتار کیا گیا تھا ان کو اسلام آباد سے "کوئٹہ پولیس اپنےساتھ اٹھا کر لے گئی"۔
سابق وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں کہنا تھا کہ "اعظم سواتی کو سینے میں شدید درد اور سانس لینے میں دشواری کے بعد صبح سویرے پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔"
انہوں نے دعویٰ کیا کہ "جب ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار کیا جا رہا تھا تبھی کوئٹہ پولیس نے اسے ڈسچارج کر دیا اور اس کی جان کو خطرے میں ڈال کر لے اپنے ساتھ لے گئی ۔
جب ایک نجی چینل نے کوئٹہ پولیس سے رابطہ کیا تو انہوں نے ابھی تک منتقلی کی کوئی تصدیق نہیں کی۔
27 نومبر کو، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے اعظم سواتی کو گرفتار کیا تھا دو ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسری بار "ریاستی اداروں کے خلاف دھمکی آمیز ٹویٹس کی انتہائی مکروہ مہم" چلانے پر
بلوچستان اور سندھ میں پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ’تضحیک آمیز زبان‘ استعمال کرنے اور ’لوگوں کو فوج کے خلاف اکسانے‘ کے لیے الگ الگ(ایف آئی آر) درج کی گئیں۔ گرفتاری کے بعد، پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر اعظم سواتی کی میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی ۔
جمعرات کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سینیٹر کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
اس سے پہلے، سواتی نے اپنے خلاف دائر متعدد مقدمات کے پیش نظر انہیں وفاقی دارالحکومت کے دائرہ اختیار سے باہر منتقل کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی ہوئی تھی ۔
عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ جب تک ریکارڈ عدالت میں پیش نہیں ہوتے تب تک مدعا علیہ اعظم سواتی کو سندھ یا بلوچستان پولیس کے حوالے کمنہ کرنے دیا جائے ۔
آج اپنی ٹویٹس میں عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی کے ساتھ جس "انتقام پر مبنی" سلوک کیا گیا وہ "حیران کن اور قابل مذمت" ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں